پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی وارننگ

دہشت گردوں کی فنڈنگ پر نظر رکھنے والی کثیر قومی فائننشیل ٹاسک  فورس یعنی ایف اے ٹی ایف کا پلینری اجلاس 16 سے 21 جون تک فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں منعقد ہوا تھا، اس میں پاکستان کو میٹنگ  کے اختتام پر یہ سخت وارننگ دی کہ اس نے سرحد پار دہشت گردی کو بڑھاوا دینے والے ممنوعہ گروپوں کی فنڈنگ کی روک تھام کے لئے ابھی تک کوئی قابل ذکر قدم نہیں اٹھایا اور شاید ابھی معاملے کی سنگینی کو پورے طور پر سمجھ بھی نہیں پایا ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے فی الحال اتنی رعایت تو پاکستان کو دے دی ہے کہ وہ آنے والے ماہ اکتوبر تک ضروری قدم اٹھالے۔ اس وقت تک تو اسے بلیک لسٹ میں شامل نہیں کیا جائے گا لیکن اگر اس وقت تک بھی پاکستان نے اپنے عہد کو پورا نہیں کیا تو اسے نتیجہ کے لئے تیار رہنا چاہیے۔ یہاں یہ بات بطور خاص قابل ذکر ہے کہ ایف اے ٹی ایف نے سرحد پار فروغ دی جانے والی دہشت گردی کی سنگینی کو اجاگر کرتے ہوئے پاکستان کو سخت لفظوں میں یاد دلایا ہے کہ نہ صرف یہ کہ اس نے اپنے ایکشن پلان میں درج شرائط کو مقررہ وقت یعنی جنوری تک پورا نہیں کیا بلکہ مئی 2019 تک کا نشانہ بھی پورا کرنے میں پورے طور پر ناکام رہا ۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال جون میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ دہشت گردوں کی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لئے تمام ممکنہ قدم اٹھائے۔ خود پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ گرے لسٹ میں شامل کیا جانا پاکستان کے لئے ایک بری خبر تھی کیونکہ اس سے پاکستان کو سالانہ 10 بلین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔ بہرحال اس درمیان حالات مزید خراب ہوئے اور پاکستان کی جانب سے فروغ دی جانے والی دہشت گردی کے باعث ہند۔ پاک رشتوں میں مزید کشیدگی اور تلخی پیدا ہوئی۔ جموں و کشمیر کے پلوامہ ضلع میں جیش محمد  کے دہشت گردوں نے 40 سے زیادہ سی آر پی ایف کے جوانوں کو شہید کردیا تھا۔ ایف اے ٹی ایف کی تازہ وارننگ سے یہی اندازہ ہوتا ہے کہ اس نے تقریباً قطعی انداز میں پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اکتوبر تک طے شدہ ایکشن پلان کو واقعی عملی جامہ پہنائے ورنہ اسے بلیک لسٹ کردیا جائے گا۔ ظاہر ہے کہ بلیک لسٹ ہوجانے کے بعد دیگر پریشانیوں کے ساتھ ساتھ مالی بحران سنگین تر ہوجائے گا۔

ہندوستان یہ قطعی نہیں چاہتا کہ پاکستان کے سیاسی استحکام پر کوئی آنچ آئے یا وہ شدید قسم کے مالی بحران میں مبتلا ہوجائے۔ البتہ  وہ یہ ضرور چاہتا ہے کہ دہشت گردی کے تعلق سے پاکستان اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے اور اپنی سرزمین سے دہشت گردی درآمد کرنا بند کردے۔ ہندوستان سرحد پار سے فروغ دی جانے والی دہشت گردی کا نشانہ بڑے لمبے عرصے سے بن رہا  ہے۔ اس نے بہتر تعلقات کو فروغ دینے کی ہر ممکن کوشش کی۔ ایک بار نہیں متعدد بار دھوکے کھائے۔ اس کے باوجود امن کے کاز کو اس نے ہمیشہ اولیت دی۔ لیکن جب پانی سر سے اونچا ہوگیا تو اس نے مجبوراً سرجیکل اسٹرائک کی اور پھر پلوامہ حملے کے بعد پاکستان کی سرحد میں گھس کر بالا کوٹ والا آپریشن انجام دیا۔

پاکستان کو ایف اے ٹی ایف سے فی الحال تین ماہ کی مہلت تو مل گئی ہے لیکن 38 ممبران پر مشتمل اس کثیر قومی واچ ڈاگ نے پاکستان کو بہت سختی سے یہ یاد دلایا ہے کہ وہ طے شدہ مدت میں دو ایکشن پلان کی شرطیں پوری کرنے میں ناکام رہا ہے جس کی وجہ سے اس کا اعتبار جاتا رہا۔ پاکستانی دہشت گردی کا سب سے بڑا نشانہ خود ہندوستان رہا ہے۔ بجا طور پر اس نے یہ امید ظاہر کی ہے کہ کم از کم اتنی سخت وارننگ کے بعد اب پاکستان ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرے گا اور جو تین ماہ کی مہلت اسے ملی ہے اس کا پورا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ معتبر اور پائیدار نوعیت کے اقدام کرے گا۔

پاکستان کے ارباب اختیار کو خود محسوس کرنا چاہیے کہ وقت بہت کم رہ گیا ہے اور عالمی برادری اب صرف دکھاوے کی کارروائی اور اقدامات سے مطمئن نہیں ہوسکتی۔ پچھلے دنوں شنگھائی تعاون تنظیم نے بھی اپنے مشترکہ اعلامیہ میں دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لئے عالمی پیمانے پر اتفاق رائے قائم کرنے کے لئے ممبر ممالک پر زور دیا تھا۔ا س کانفرنس میں وزیراعظم پاکستان  عمران خان بھی موجود تھے۔